ہاتھ دھو دھو کر۔۔۔:میں ایک تقریب میں بیٹھی تھی، اتفاق سے میری نظر اپنے ہاتھوں پر پڑی اور دیگر خواتین کے ہاتھوں کو بھی دیکھا تو میرےہاتھ خشک اور سفید نشانوں والے نظر آئے۔ اس کے ساتھ ہی مجھے خیال آیا کہ میں اپنے ہاتھ بہت زیادہ دھوتی ہوں۔ اپنے استعمال میں آنے والےبرتن بھی کم از کم دس بار دھو کر بھی اطمینان نہیں ہوتا۔ یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے کبھی برتن تو کبھی ہاتھ۔۔۔ دھو دھو کر تھک جاتی ہوں۔ سیکنڈری سکول میں ٹیچر ہوں مجھے معلوم ہے یہ کیفیت نفسیاتی ہے اور یہ بھی جانتی ہوں کہ چھوڑ نہیں سکتی۔ کیا ایسےلوگوں کو مشورہ دینا ممکن ہے۔ (مہر‘ملتان)
مشورہ: حوصلہ افزا بات ہے‘ اپنی نفسیاتی کیفیت کے بارے میں آپ کو علم ہے۔ یہ بات کہ بار بار ہاتھ اور برتن دھونے کی عادت کو چھوڑ نہیں سکتیں، مستقل نہیں تو کچھ دیر کیلئے اپنے ذہن سے نکال دیں اور ارادہ کریں کہ اب صرف دوبار دھوئیں گی۔ ہوسکتا ہے کہ اس ارادے کے بعد دو سے زیادہ بار ہاتھ دھوئیں لیکن دس بار سے یقیناً کم ہوں گے۔ غور کریں کہ وہ خواتین جن کے ہاتھوں پر نظر پڑی تھی ایک ہی بار دھوتی ہوں گی پھر بھی ٹھیک ہیں یعنی ایک بار ہاتھ دھو لینے کافی ہوتےہیں۔ پانی اور صابن کا استعمال جیسے جیسے کم ہوگا ہاتھوں کی خوبصورتی واپس آنے لگےگی۔
مزاج کا پاگل پن:آج کل میں نے تقریبات میں جانا ترک کردیا ہے۔ کیونکہ کئی بار ایسا ہوا کہ کسی خاتون نے دیکھا اور اپنے بیٹے کا رشتہ دے دیا۔ اب مجھے ان کا بیٹا پسندآئے‘ یہ الگ بات ہے۔ مجھے اپنی کم مائیگی کا احساس ہے۔ جیسا رشتہ میں چاہتی ہوں وہ نہیں ملے گا۔خیالوں میں ہی سہی ایک’’ہیرو‘‘ کے ساتھ توہوں۔ عجیب احساسات ہیں میرے‘کبھی بےپناہ دولت تو کبھی خوبصورتی کی خواہش ہوتی ہے۔ مزاج کایہ پاگل ہمیشہ سے ہے۔ (فرزانہ‘ لاہور)
مشورہ: لفظ پاگل بھی عجیب ہے‘ کوئی اس کو محبت میں تو کوئی غصے میں استعمال کرتا ہے۔ اس لفظ کو کسی بھی انداز میں ادا کریں۔یہ اپنے معنی اور تاثر منفی ہی رکھتا ہے۔ آئندہ خود کو اس طرح کے الفاظ سے نہ نوازیں۔ نوعمری میں تقریباً ہر لڑکی ہی اپنے ساتھ کسی نہ کسی ہیرو کا تصور کرسکتی ہے لیکن وقت کے ساتھ حقائق کو قبول کرنا آجاتا ہے۔ رہی خواہش تو یہ ہمیشہ پوری نہیں ہوتی۔ خیالوں میں رہنے والی لڑکیوں کے مقابلے میں حقیقی زندگی میں رہنے والی لڑکیاں کامیاب زندگی گزارتی ہیں۔
کاش! بیٹا راہ راست پرآجائے۔۔۔!:میرے بیٹے کی شادی کو چھ ماہ ہوئے ہیں۔ وہ ایک لڑکی کو پسند کرنے لگا ہے۔ میں نے تو یہ بات اس کی بیوی سے چھپائی تھی لیکن لڑکی نے خود بتادیا۔ بہوجرمنی سے آئی ہے۔ وہ کہتی ہے کہ اگر اس کے شوہر نے دوسری لڑکی سے ملنا نہ چھوڑا تو وہ واپس چلی جائے گی۔ اس کیلئے طلاق لینا بے حد معمولی بات ہے۔ ہم لوگ سوچ نہیں سکتے کہ ہمارے خاندان میں ایسا ہوگا۔ سوچ سوچ کر میں بیمار ہوگئی ہوں۔ میں چاہتی ہوں کسی طرح بیٹا راہ راست پر آجائے۔ (زہرا امتیاز)
مشورہ: آپ کی نظر میں لڑکی کا طلاق لینا بُری بات ہے اور لڑکی کیلئے اس کے شوہر کا دوسری لڑکی سے ملنا تکلیف دہ ہے۔ شادی کے بعد ایک خودمختار لڑکے کو راہ راست پر لانا وہ بھی والدین کیلئے بے حدمشکل ہوتا ہے۔ پھر بھی کوشش کریں کہ وہ دین دار اور نیک لوگوں کی صحبت میں کچھ وقت گزارے ایسے لوگوں سے ملوائیں جن کی وہ عزت کرتا ہو۔ دوسری صورت میں لڑکی کو اپنی زندگی کے بارے میں فیصلہ کرنے کا اختیار ہے۔
پرانی شکایتیں:میں پانچ سال کا تھا کہ ایک بھائی دنیا میں آگیا۔ اس کے بعد ایک اور بھائی ہوگیا۔ اب یہ دونوں چھوٹے بھائی میرے لیے مشکل بن گئے ہیں۔ میرے کھلونے جو میں نے سنبھال کر رکھے تھے ان دونوں کو دے دئیے جاتےہیں اور ان دونوں کیلئے کھلونے آتے ہیں مجھے کوئی پوچھتا تک نہیں۔ میں نے شکوہ کیا اور اپنی چیزیں ان سے چھین کر لینا چاہیں تو مجھے سخت الفاظ میں نصیحت کی گئی بلکہ ڈانٹ بھی پڑی۔ کچھ بڑا ہوا تو کہنے لگے تم اپنے بھائیوں سے حسد کرتے ہو ان کے ساتھ محبت اور شفقت سے پیش آؤ۔ اب میری عمر اٹھارہ سال ہے۔ والدین کو مجھ سے پرانی شکایتیں برقرار ہیں۔ دل چاہتا ہے خودکشی کرلوں یاکسی ایسی جگہ چلا جاؤں جہاں میری قدر ہو۔ (جواد‘ کراچی)
مشورہ: چھوٹے بچوں کے آنے پر بڑے بچے پر توجہ کم ہوجاتی ہے۔ ان حالات میں والدین کو بڑے بچے کی جذباتی کیفیت کو سمجھتے ہوئے نرمی اور محبت کا سلوک کرنا ہوتا ہے۔ آپ کےوالدین نے بھی آپ پر توجہ دی ہوگی لیکن اس کے ساتھ چھوٹے بچوں پر بھی توجہ دینی ضروری تھی لہٰذا شکایتیں رہ گئیں۔ سچ تو یہ ہے کہ والدین کو اپنے ہر بچے سے بے پناہ پیار ہوتا ہے اس کا اندازہ بچے نہیں کرسکتے۔ آپ ماشاء اللہ اب بڑے ہوگئے ہیں بہت آسانی سے محبت حاصل کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔ اس کیلئے پرانی باتیں بھلانی ہوں گی۔ مان لیا جائے کہ آپ کے ساتھ محبت میں کمی رہ گئی تب بھی بھلانا ضروری ہے کیونکہ اس طرح آپ کو ذہنی سکون اور خوشی حاصل ہوگی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں